سبق کانام: ملکی پرندے اور دوسرے جانور
This summary covers key points from the 9th Class Urdu Summary chapter 10, providing insights into the narrative.
In this chapter, the author, شفیق الرحمن, presents themes relevant to the 9th Class Urdu Summary chapter 10.
The introductory remarks highlight the significance of understanding the 9th Class Urdu Summary chapter 10 in the context of the curriculum.

مصنف کا نام: شفیق الرحمن
مصنف کا تعارف
شفیق الرحمان ۱۹۲۰ء میں ضلع جالندھر میں ” کلانور کے مقام پر پیدا ہوئے ۔ انھوں نے ۱۹۴۲ء میں ایم بی بی ۔ ایس کا امتحان کنگ ایڈورڈ کالج لاہور سے اعزاز کے ساتھ پاس کیا۔ ان کی قابلیت اور میڈیکل میں نمایاں پوزیشن کی وجہ سے ایک سال کے اندرہی انھیں فوج میں انڈین آرمی میڈیکل سروس میں لے لیا گیا۔ پاکستان بننے کے بعد وہ پاکستان آرمی کا حصہ بن گئے اور میجر جنرل کے عہدے تک ترقی کرنے کے بعد ریٹائر ہوئے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد ۱۹۸۰ء میں اکادمی ادبیات پاکستان کے چیئر مین مقرر ہوئے اور ۱۹۸۶ء تک علمی وادبی خدمات انجام دیتے رہے ۔ شفیق الرحمان دور حاضر کے معروف ادیب اور مزاح نگار ہیں ۔ ان کے مزاح کا انداز بہت ہلکا پھلکا کا اور شائستہ ہے۔ مزاح پیدا کرنے کے لیے الفاظ کی بازی گری کا سہارا نہیں لیتے ۔ ان کی تحریر میں نو جوانوں اور حسِ مزاح رکھنے والوں میں بہت مقبول ہیں۔
تصانیف
۱۹۴۲ء میں ان کے افسانوں کا پہلا مجموعہ ” کر نیں شائع ہوا۔ ان کے دیگر مجموعہ میں شگوفے مد و جزر “حماقتیں مزید حماقتیں اور دجلہ وغیرہ زیادہ مشہور ہوئے ۔
خلاصہ
کوا: مصنف کہتے ہیں کہ کوا گرامر میں ہمیشہ مذکر استعمال ہوتا ہے یہ صبح سویرے موڈ خراب کرنے میں مدد دیتا ہے کوے ہمیشہ کالے ہی کیوں ہوتے ہیں اس کا جواب بہت مشکل ہے کوے کی نظر پڑی تیز ہوتی ہے صرف ان چیزوں کو دیکھتا ہے جو دیکھنے کے قابل ہوتی ہیں کوا باورچی خانے کے قریب رہنا پسند کرتا ہے جب بارش ہوتی ہے تو کوے نہاتے ہیں اور حفظان صحت کا خیال نہیں رکھتے کوے رزق کی فکر میں دور دور نکل جاتے ہیں لیکن کبھی گم نہیں ہوتے اگر ہم قوّوں کو نہ پسند کرتے ہیں تو وہ بھی ہمیں ناپسند کرتے ہیں
بلبل : بلبل ایک روایتی پرندہ ہے جو ہر جگہ موجود ہے سوائے وہاں کے جہاں اسے ہونا چاہیے اگر اپ کا خیال ہے کہ اپ نے چڑیا گھر یا باہر بلبل دیکھی ہے تو یقینا کچھ اور دیکھ لیا ہے شاعروں نے نہ بلبل دیکھی ہے اور نہ سنا اسے سنا ہے کیونکہ اصلی بلبل اس ملک میں پائی ہی نہیں جاتی سنا ہے کہ وہ ہمالیہ کے دامن میں کہیں کہیں ملتی ہے لیکن کوہ ہمالیہ کے دامن میں شاعر نہیں ہوتے عام طور پر بُل بُل کو فریاد کرنے اور رونے دھونے کے لیے اکسایا جاتا ہے جبکہ بلبل کو ایسی باتیں ناپسند ہیں بلبل پروں سمیت محض چند انچ لمبی ہوتی ہے ماہرین کا خیال ہے کہ بلبل کے گانے کی وجہ اس کی دکھوں بھری گھریلو زندگی ہے جس کی وجہ سے یہ ہر وقت کا گانا گاتی ہے جیسے گرمیوں میں لوگ پہاڑی علاقوں میں چلے جاتے ہیں اس طرح پرندے بھی موسم کے لحاظ سے نقل مکانی کرتے رہتے ہیں جبکہ بلبل کبھی سفر نہیں کرتی
بھینس: بھینس موٹی اور خوش تبع ہوتی ہے بھینسوں کی کئی قسمیں نہیں ہوتی بلکہ سب ایک جیسی ہوتی ہیں بھینس کا وجود بہت سے انسانوں کے لیے خوشی کا باعث ہے بھینس سے ہماری دوستی اور محبت پرانی ہے بھینس ہمارے بغیر رہ سکتی ہے جبکہ ہم بھینس کے بغیر گزارا نہیں کر سکتے بھینس اگر ورزش کرتی اور اپنی غذا کا خیال رکھتی تو شاید دبلی پتلی ہو سکتی تھی بعض لوگ تو مکمل احتیاط کرنے کے باوجود بھی موٹے ہوتے چلے جاتے ہیں بھینس کا محبوب مشغلہ چوگالی کرنا ہے یا تالاب میں لیٹے رہنا ہے عام طور پر بھینسے کو بالکل نکمہ سمجھا جاتا ہے اور دائمی طور پر تھکا ہوا اور ہمیشہ سے سست ہے بھینس کے سامنے بین بجانے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا کیونکہ بھینس کو بین سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی
اُلو :اُلو بردبار اور عقلمند پرندہ ہے لیکن پھر بھی اُلو یعنی بے وقوف کہلاتا ہے الو ویران جگہوں میں رہتا ہے لیکن جگہیں ویران اس کی وجہ سے نہیں ہوتی کسی اور وجہ سے ہوتی ہوں گی الو کا ذکر پرانے بادشاہوں نے اپنے روزنامچوں اور تذکروں میں اکثر کیا ہے لیکن پھر بھی الو کی عزت افزائی میں ناکام رہے شرارتی اور باطونی برندوں میں الو کا مرتبہ بہت بلند ہے کیونکہ وہ خاموش رہتا ہے اور غالبا جس مزہ سے محروم ہے بہت سے لوگ اس لیے عقل مند سمجھے جاتے ہیں کہ وہ کبھی مسکراتے نہیں مادہ الو اپنے بچوں کی بڑی دیکھ بھال کرتی ہے الو اچھے بھی ہوتے ہیں اور برے بھی اچھے تو وہ ہوتے ہیں جو دور جنگلوں میں رہتے ہیں اور الو اپنے بچوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں
بلی: بلیوں کی کئی قسمیں بتائی جاتی ہیں جو لوگ بلیوں کی قسمیں گنتے رہتے ہیں ان کی بھی کئی قسمیں ہوتی ہیں سال بھر میں بلی سدھائی جا سکتی ہے مگر سال بھر کی مشقت کا نتیجہ صرف ایک سدائی ہوئی کوئی بلی ہوگی اگر غلطی سے دودھ کھلا رہ جائے تو اپ کی سدائی ہوئی بلی پی جائے گی چند بلیاں گھر میں سارے چوہوں کو ختم کر سکتی ہیں چوہے تو چلے جائیں گے مگر بلیاں رہ جائیں گی بلیاں دوپہر کو سو جاتی ہیں کیونکہ وہ رات کا انتظار نہیں کر سکتی ایک ہی گھر میں سالہ سال گزارنے کے باوجود انسان اور بلی ایک دوسرے سے ناواقف رہتے ہیں
If you want to read variety of Afsana, Click Here.
For more English Literature Notes Visit this Website
If You Want to get Free Translated Pdf Books of foreign Writer Visit Ilm ka Safar website.
If Want to study Matric and intermediate level STUDY Material then Click Here