9th Class Urdu Summary chapter 5

9th-Class-Urdu-Summary-chapter-5

سبق کا نام: نصوح اور سلیم کی گفتگو

مصنف کا نام :مولوی نظیر احمد

 مصنف کا تعارف

مولوی نذیر احمد 7 – دسمبر 1831 ء میں مولوی سعادت علی کے گھر پیدا ہوئے ۔ اصل وطن ریہڑ تحصیل نگینہ  ضلع بجنور تھا۔ ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کرنے کے بعد دلی آگئے ، جہاں مولوی عبدالخالق کے شاگرد ہوئے ۔ بعد میں دلی کالج میں داخلہ لیا۔ وہاں سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد عملی زندگی کا آغاز کنجاہ ضلع گجرات میں ایک سکول میں مدرس کی حیثیت سے کیا۔ تھوڑے دنوں بعد ڈ پٹی انسپکٹر مدارس مقرر ہوئے ۔ ۱۸۶۱ ء میں انڈین پینل کوڈ کے ترجمے کی وجہ سے پہلے تحصیل دار اور بعد میں افسر بندو بست بنے ۔ سر سالار جنگ کے ایما پر انگریزی ملازمت چھوڑ کر حیدر آباد دکن کی ملازمت اختیار کی ۔ ایک عرصے تک وہاں خدمت انجام دینے کے بعد ملازمت چھوڑ کردلی آگئے اور بقیہ زندگی یہیں گزاری۔ آپ کے ناول اصلاحی انداز کے حامل ہیں کیوں کہ ان سے انھوں نے مسلمانوں کی اصلاح کا کام لیا۔ اگر چہ ڈپٹی نذیر احمد کی مقصد پسندی نے ناول کے فن کو کسی حد تک متاثر کیا ہے لیکن یہ مقصدیت، ان کے اسلوب بیان کی لطافت اور چاشنی کو ختم نہیں کرتی ۔ ان کی زبان علمی بھی ہے اور عوامی بھی ۔ معاشرتی لطافتوں کے آئنہ دار محاوروں کے استعمال کا انھیں ملکہ حاصل ہے۔ بالخصوص عورتوں کی مخصوص زبان ، محاوروں اور مکالموں کے وہ اُستاد تسلیم کیے گئے ہیں۔ نذیر احمد دہلوی کا شمار اُردو کے ارکانِ خمسہ میں ہوتا ہے۔ آپ اُردو کے پہلے ناول نگار ہیں ۔ 3 ۔ مئی 1912 ء کو آپ ۔ نے وفات پائی۔

 اہم تصانیف

مراة العروس، توبة النصوح ، ابن الوقت، فسانہ مبتلا ، بنات النعش

Easy and precise 9th Class Urdu Summary chapter 5

خلاصہ

 مصنف بتاتے ہیں کہ جب دہلی میں ہیضہ کی وبا پھیلی تو میاں نصوح بھی اس بیماری میں مبتلا ہو گئے ۔ وہ اپنی بیماری کی وجہ سے خیال کرنے لگے کہ شاید موت قریب ہے ڈاکٹر نے خواب آور دوا دی تو وہ سو گئے ۔ خواب میں انھوں نے آخرت کے خوفناک مناظر دیکھے تو گھبرا کر اٹھ بیٹھے انھوں نے اپنے خاندان کی اصلاح کا ارادہ کیا۔ خواب سے بیدار ہو کر انھیں اپنی اور اپنے خاندان کی بے مقصد زندگی پر افسوس ہوا ۔ اس مقصد کے لیے انھوں نے اپنی بیوی فہمیدہ کو اصلاح کے لیے اپنا مددگار بنایا۔ اس سلسلے میں انھوں نے اپنے چھوٹے بیٹے سلیم کو بلوایا۔ جب اُسے پیغام ملا تو وہ پریشان ہو گیا۔ اس نے اپنی ماں سے پوچھا کہ ابو جان کیوں بلا رہے ہیں، انھوں نے لاعلمی کا اظہار کیا تو سلیم نے عرض کیا کہ اماں جان آپ میرے ساتھ چلیں انھوں نے جانے سے انکار کر دیا کہ گود میں لڑکی آرام کر رہی ہے ۔ سلیم ڈرتے ہوئے اپنے باپ کے پاس گیا تو انھوں نے پیار سے پوچھا کہ آج مدر سے کیوں نہیں گئے۔ سلیم نے جواب دیا کہ ابھی گھنٹے بھر کی اور دیر ہے۔ اس کے باپ نے پھر پوچھا کہ وہ کس کے ساتھ مدر سے جاتا ہے؟ سلیم نے عرض کی کہ ابا جان کبھی بھائی کے ساتھ چلا جاتا ہوں اور کبھی اکیلا ۔ مزید پوچھنے پر اُس نے بتایا کہ بھائی جان صبح سویرے تیار ہو کر امتحان کی تیاری کے سلسلے میں اپنے ہم جماعت کے پاس چلے جاتے ہیں ۔ چوں کہ بڑے بھائی جان کے پاس ہر وقت گنجفہ اور شطرنج ہوتی ہے، اس لیے منجھلے بھائی جان کو امتحان کی تیاری میں دشواری ہوتی ہے۔ باپ نے پوچھا کہ کیا تمھیں شطرنج کھیلنا آتی ہے؟ سلیم نے جواب میں عرض کی کہ اس کا کھیلوں سے دل اُچاٹ ہو گیا ہے ۔ باپ نے وجہ دریافت کی تو اُس نے کہا کہ اس کی وجہ ہمارے محلے میں رہنے والے وہ چار لڑکے ہیں جو آپس میں بھائی ہیں۔ آپ نے انھیں گلی میں آتے جاتے دیکھا ہوگا ، گورے گورے ہیں ۔ چاروں لڑکے بہت نیک صفت ہیں ۔ راستے میں آتے جاتے ہر کسی کو سلام کرتے ہیں۔ کئی سالوں سے اس محلے میں شرافت سے گزر بسر کر رہے ہیں۔ یہ آپس میں چھوٹے بڑے ہیں یعنی ان کی عمروں میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔ یہ آپس میں پیار ومحبت اور اتفاق سے رہتے ہیں۔ کبھی لڑتے جھگڑتے نہیں ہیں۔ کسی کو گالیاں نہیں دیتے اور نہ کسی سے جھوٹ بولتے ہیں، نہ کسی سے بد تمیزی کرتے ہیں اور نہ ہی کسی پر آوازہ کستے ہیں ۔ یہ چاروں بھائی شرارتی اور بد تمیز لڑکوں سے دوستی نہیں رکھتے ۔ مدرسے میں بھی اسی طرح محبت و مروت سے رہتے ہیں ۔ مدرسے میں جب ایک گھنٹے کی چھٹی ہوتی ہے تو سب لڑکے کھیل کود میں مشغول ہو جاتے ہیں مگر یہ چاروں بھائی قریبی مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے چلے جاتے ہیں۔ ان میں سے منجھلا بھائی میرا ہم جماعت ہے ۔ ایک دن مجھے اپنا سبق زبانی یاد نہیں تھا۔ استاد صاحب نے سبق سنا جو مجھے نہیں آیا تو انھوں نے ہدایت کی کہ اپنے اس ہم جماعت کے پاس جایا کرو۔ میں استاد صاحب کی ہدایت کے مطابق ان کے گھر چلا گیا ، وہیں ایک بڑی بی جائے نماز پر بیٹھی کچھ پڑھ رہی تھیں ۔ میں انھیں سلام کیے بغیر کمرے میں چلا گیا۔ جب وہ پڑھ کر فارغ ہوئیں تو انھوں نے مجھے اپنے پاس بلا کر نصیحت کی کہ اچھے لوگوں کا یہ دستور ہوتا ہے کہ وہ اپنے سے۔ بڑوں کو سلام کیا کرتے ہیں۔ اس کے بعد انھوں نے مجھے پیار سے مٹھائی کھلائی ۔ ان بڑی بی کی نصیحت کی وجہ سے میرا دل تمام کھیلوں سے اچاٹ ہو گیا۔

If you want to get more notes and educational material Visit our Website
For more English Literature Notes Click here to Visit this Website
If You Want to get Free Translated Pdf Books of foreign Writer Visit Here.

About admin

Check Also

9th-Class-Urdu-Summary-chapter-8-Featured-image-2.webp

9th Class Urdu Summary chapter 8

سبق کا نام: لہو اور کالین مصنف کا نام: مرزا ادیب مصنف کا تعارف: میرزا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *