Table of Contents

سبق کا عنوان: اخلاق حسنہ
مصنف کا نام : سید سلیمان ندوی
مصنف کا تعارف
علامہ سید سلیمان ندوی برصغیر کے ایک نامور عالم مورخ سیرت نگار اور مصنف تھے۔ ان کا اصل نام سید سلمان تھا اور وہ 1884 کو موضع دینہ ضلع عظیم آباد میں پیدا ہوئے ان کے والد کا نام سید ابو الحسن تھا جو ایک مذہبی اور علمی شخصیت تھے سید سلیمان ندوی نے ابتدائی تعلیم اپنے گھر سے حاصل کی جس کے بعد مزید تعلیم کے لیے دارالعلوم ندوۃالعلماء لکھنو چلے گئے۔
علمی سفر کا آغاز
سید سلیمان ندوی کی علمی زندگی کا ایک اہم موڑ وہ وقت تھا جب وہ علامہ شبلی نعمانی کی شاگردی میں آئے شبلی نعمانی نے سید سلیمان ندوی کے علمی اور فکری تربیت میں اہم کردار ادا کیا ندوۃالعلماء سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد انہوں نے وہیں تدریسی خدمات سر انجام دیں کچھ عرصے تک مولانا ابوالکلام آزاد کے رسالے الہلال میں بھی کام کیا اور بعد اذاں دکن کالج پونا میں فارسی کے اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر دو سال تک خدمات انجام دیں
تصنیف و تالیف
1914 میں علامہ شبلی نعمانی کے انتقال کے بعد سید سلیمان ندوی نے ان کی وصیت کے مطابق ان کی نامکمل تصانیف سیرت النبی ختم النبیین صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو مکمل کیا یہ تصنیف ان کے علمی اور فکری کام کی معراج سمجھی جاتی ہے اس کتاب کی ابتدائی پونے دو جلدیں علامہ شبلی نعمانی نے لکھی تھیں جبکہ بقیہ جلدیں سید سلیمان ندوی نے خود مرتب کیں۔
خدمات
سید سلیمان ندوی صرف سیرت نگاری تک محدود نہیں رہے بلکہ انہوں نے ادب تاریخ اور اسلامیات کے میدان میں بھی بہت سی خدمات سر انجام دیں انہوں نے ماہنامہ معارف جاری کیا جو اردو زبان کے دینی اور ادبی موضوعات پر ایک اہم رسالہ تھا ان کی مشہور تصانیف میں خطبات مدارس، عرب و ہند کے تعلقات ،عربوں کی جہاز رانی، سیرت عائشہ، حیات شبلی، نقوش سلیمانی اور رحمت عالم شامل ہیں
پاکستان آمد:
سید سلمان ندوی 1950 میں پاکستان ہجرت کر گئے اور کراچی میں سکونت اختیار کی پاکستان میں بھی انہوں نے علمی اور ادبی خدمات کا سلسلہ جاری رکھا اور یہاں کے علمی حلقوں میں ان کا بڑا احترام تھا حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں نشانِ سپاس سے نوازا۔
وفات:
علامہ سید سلیمان ندوی کا انتقال 1953 کو ہوا اور انہیں کراچی میں اسلامیہ کالج کے عقب میں سپرد خاک کیا گیا۔
مجموعی خدمات:
سید سلیمان ندوی ایک ہمہ جہت شخص تھے جنہوں نے اسلامیات تاریخ اور ادب کے میدان میں گراں قدر خدمات سر انجام دیں ان کی علمی اور فکری وراثت آج بھی علمی حلقوں میں زندہ ہے اور ان کی تصانیف اردو اور اسلامی ادب کا قیمتی سرمایہ سمجھی جاتی ہے:
سبق کا عنوان: اخلاق حسنہ
سبق کا خلاصہ:
آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی قرآن کی عملی تفسیر تھی یعنی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اخلاق اور عمل قران کی تعلیمات کی تکمیل کرتے تھے آپ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شخصیت میں حسن اخلاق کا بلند ترین معیار تھا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا طرز زندگی سادہ خاکسار اور دنیاوی مال و دولت سے بے تعلق تھا آپ صلی اکیا علیہ والہ وسلم نے کبھی کسی سے زیادتی یا ظلم نہیں کیا اور ہر انسان چاہے وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم امیر ہو یا غریب کے ساتھ محبت اور ہمدردی کا سلوک کیا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے خواتین کے حقوق کو بہتر بنانے اور ان کو عزت دینے کا اہم کام کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں خواتین کے مسائل اور سوالات کا ہمیشہ احترام کیا جاتا تھا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنی زندگی اپنی سادگی اور فکر میں دنیاوی مال سے بے رغبتی اختیار کی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا طرز زندگی یہ تھا کہ جب بھی کوئی مال آتا اسے فوری طور پر خیرات کر دیا جاتا اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم خود بھوکے رہ کر دوسروں کو کھانا دیتے تھے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا گھر سادگی اور قناعت کی علامت تھا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا اخلاق معیار اور برتاؤ ایسے تھے کہ آپ خاتم النبیین نے ہمیشہ انصاف کی بات کی اور ظلم کے خلاف اواز اٹھائی آپ صلی اللہ علیہ ہ وسلم نے فقیر مسکین اور مقروض کی مدد کی اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا یہ حکم تھا کہ مرحوم کا قرض میں ادا کروں گا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی میں ہر شخص کے ساتھ برابری کا سلوک تھا اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کبھی بھی کسی کے ساتھ ظلم یا نا انصافی نہیں کی آپ صلی اللہ علیہ ہ وسلم نے کبھی کسی کو تکلیف میں مبتلا نہیں کیا اور ہمیشہ دوسروں کی ضروریات پوری کی حضرت محمد صلی اللہ علیہ ہ وسلم نے اپنے اخلاق سے یہ سبق دیا کہ انسان کو ہر وقت اللہ تعالی کی یاد میں رہنا چاہیے اور اپنی زندگی میں سادگی اور انکساری اختیار کرنی چاہیے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی ہمیں انصاف محبت سچائی اور انسانیت کے اصولوں پر چلنے کی ترغیب دیتی ہے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات ہمیں دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔