سبق کا عنوان: اپنی مدد آپ
مصنف کا نام: سرسید احمد خان

:مصنف کا تعارف
ابتدائی زندگی: سر سید احمد خان 17 اکتوبر 1817 کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ان کے آباؤ اجداد مغل بادشاہ شاہ جہان کے دور میں ہندوستان آئے تھے۔
:تعلیم
سر سید احمد خان نے اپنی ابتدائی تعلیم دہلی میں حاصل کی اور بعد میں مختلف علوم میں مہارت حاصل کی
:نظریات و خدمات
سر سید کو مسلم قوم پرستی کا سرخیل سمجھا جاتا ہے اور انہیں دو قومی نظریہ کا خالق مانا جاتا ہے جو بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا سر سید مسلمانوں کی تعلیم اور ترقی کے لیے سرگرم رہے انہوں نے جدید تعلیم کی ضرورت پر زور دیا اور اس کے لیے مختلف اقدامات کیے۔
:تعلیمی خدمات
سر سید احمد خان نے 1875 میں علی گڑھ کالج کی بنیاد رکھی جو مسلمانوں کے لیے ایک اہم تعلیمی سیاسی اور ادبی مرکز بن گیا انہوں نے تہذیب الاخلاق کے نام سے ایک علمی اور ادبی رسالہ جاری کیا جس نے لوگوں کی اجتماعی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کیے
:تحریری خدمات
سر سید نے اردو زبان میں مضمون نگاری کو فروغ دیا انہوں نے اخلاقی تعلیمی اور قومی موضوعات پر کئی مضامین لکھے ان کا انداز تحریر سادہ آسان اور بلا بناوٹ تھا سر سید نے کئی اہم کتب تحریر کی جن میں اثار السنادید خطبات احمدیہ تابین القرآن اور تفسیر القرآن شامل ہیں انہوں نے رسالہ بغاوت ہند کے نام سے ایک کتابچہ بھی لکھا۔
:ورثہ
سر سید احمد خان کی خدمات نے نہ صرف مسلم قومیت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا بلکہ جدید تعلیم کی راہ بھی ہموار کی ان کی فکر اور کام آج بھی مسلمانوں کی تعلیمی اور ثقافتی زندگی میں نمایاں حیثیت رکھتے ہیں۔
وفات: سر سید احمد خان 1998 میں وفات پا گئے انہیں علی گڑھ کالج کے لان میں دفن کیا گیا۔
سبق کا عنوان:اپنی مدد آپ
خلاصہ
انسان یا قوم کی ترقی کا انحصار ان کے اپنے اعمال اور کوششوں پر ہے دوسروں پر انحصار کرنے سے خود اعتمادی اور غیرت ختم ہو جاتی ہے قومی ترقی شخصی اخلاق محنت دیانت داری اور ہمدردی پر مبنی ہے اگر افراد نیک اور محنتی ہوں گے تو پوری قوم مضبوط اور معزز بنے گی کسی قوم کی اصلاح اور ترقی بیرونی امداد یا گورنمنٹ پر انحصار کرنے سے ممکن نہیں اس سے قوم کی دلی غلامی بڑھتی ہے اور وہ عزت و ترقی سے محروم ہو جاتی ہے ہر نسل کو اپنے بزرگوں کی محنت سے حاصل شدہ میراث کو نہ صرف سنبھالنا چاہیے بلکہ اسے مزید ترقی دینی چاہیے تاکہ آنے والی نسلوں کو ایک بہتر مستقبل ملے افراد کے کردار اور چال چلن کا اثر معاشرے اور آئندہ نسلوں پر پڑتا ہے اچھے کردار سے ہی قوم مضبوط ہوتی ہیں اور یہ تعلیم کتابوں کی بجائے عملی زندگی سے حاصل ہوتی ہے علم سے زیادہ عمل اور عمدہ چال چلن انسان کو معزز اور کامیاب بناتا ہے عملی تعلیم ہی انسان کو اپنے فرائض کی انجام دہی اور دوسروں کے حقوق کی حفاظت کے قابل بناتی ہے سر سید کا پیغام یہ ہے کہ قوموں کو اپنی حالت خود بہتر کرنی ہوگی کیونکہ حقیقی ترقی کا دارومدار اندرونی اصلاح اور مستقل محنت پر ہے۔