New 9th Class Urdu Summary chapter 5

New 9th Class Urdu Summary chapter 5

سبق کا عنوان: آرام و سکون 

مصنف کا نام: امتیاز علی تاج 

New 9th Class Urdu Summary chapter 5

مصنف کا تعارف:

 ابتدائی زندگی

پیدائش:

امتیاز علی تاج نومبر 1900 میں لاہور میں پیدا ہوئے 

خاندان:

آپ کے والد کا نام شمس العلماء مولوی ممتاز علی تاج تھا جو ایک معروف علمی شخصیت تھے۔

تعلیم:

آپ نے ابتدائی تعلیم لاہور میں حاصل کی جہاں آپ کو اردوادب سے شغف ہوا۔

ادبی اور صحافتی کیرئیر 

صحافت:

امتیاز علی تاج نے صحافت کی دنیا میں قدم رکھا اور کئی رسائل کے مدیر رہے آپ نے ریڈیو کے لیے ڈرامے اور فیچر لکھے اور فلمی کہانیاں بھی تخلیق کی۔

ڈرامے:

زمانہ طالب علمی سے ہی آپ کی دلچسپی اردو ادب خصوصاً ڈراموں میں تھی جس کی وجہ سے آپ ڈرامے لکھنے میں مشہور ہوئے۔

انارکلی:

آپ کا مشہور ڈرامہ انارکلی آج بھی اردو ادب میں مقبول و معروف ہے جو کردار نگاری مکالموں اور منظر کشی کی وجہ سے خاص شہرت رکھتا ہے۔

چچا چھکن :

چچا چھکن کا مزاحیہ کردار بھی آپ کی تخلیق ہے جو بہت مقبول ہوا۔

ادبی خصوصیات 

لکھنے کا انداز:

امتیاز علی تاج کے ڈراموں میں برجستگی ،بے ساختگی، سادگی اور بے تکلفی جیسے اوصاف موجود ہیں۔

کردار نگاری :

آپ کے کردار بے مثال اور متحرک ہیں جن کو نفسیاتی تجزیے کے ساتھ پیش کیا گیا ہے آپ کے ڈراموں میں مکالمہ نگاری کے ساتھ ساتھ جذبات نگاری کی عمدہ مثالیں ملتی ہیں۔

مزاح:

آپ نے مزاحیہ تحریروں میں معاشرے کے ناہموار پہلوؤں کو  دلچسپ انداز میں پیش کیا جو تفنن طبع کے ساتھ ساتھ اصلاح کا کام بھی دیتی ہیں۔ 

منفرد ادیب:

امتیاز علی تاج کی شخصیت بہت متنوع تھی جو انہیں ایک منفرد ادیب بناتی ہے۔

انتقال:

امتیاز علی تاج کی زندگی کے آخری لمحات بہت درد اور قرب میں گزرے 1970 میں انہیں ایک نامعلوم شخص نے قتل کر دیا اور وہ خالق حقیقی جس سے جا ملے امتیاز علی تاج کا کام اردو ادب میں ایک خاص مقام رکھتا ہے اور ان کی تخلیقات آج بھی لوگوں میں مقبول ہیں ان کا فن ہمیشہ زندہ رہے گا اور ان کے تخلیقات کو آئندہ نسلوں تک پہنچانے کی کوششیں جاری رہیں گی۔

سبق کا عنوان: آرام و سکون 

خلاصہ:

امتیاز علی تاج کے مزاحیہ ڈراموں کا موضوع یہ ہے کہ ایک بیمار انسان کے لیے ضروری سکون اور آرام اپنے گھر کے ماحول کی وجہ سے حاصل نہیں ہو پاتا میاں اشفاق جو بیماری کی حالت میں بستر پر ہیں ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق سکون اور آرام کی ضرورت رکھتے ہیں ڈاکٹر نے بیوی کو شوہر کے لیے سکون فراہم کرنے کی ہدایت کی اور گھر کے ماحول میں شور وغل  روکنے کو کہا بیوی نیک نیتی سے شوہر کو سکون دینے کی کوشش کرتی ہے مگر گھر کی روزمرہ زندگی کے مسائل اور اس کے تیز مزاج کی وجہ سے یہ کوشش ناکام ہو جاتی ہے گھر کا ملازم للو سستی کرتا ہے اور شور مچاتا ہے بچے کا رونا اور پڑوسی کے بے سورے گانے میاں اشفاق کے اعصاب پر مزید دباؤ ڈال دیتے ہیں بیوی ملازم اور بچے کی حرکتوں سے پریشان ہو کر شور کو ختم کرنے کی کوشش کرتی ہے مگر عملی قدم نہیں اٹھا پاتی میاں اشفاق سکون کی تلاش میں بیمار حالت میں دفتر جانے کا فیصلہ کرتے ہیں یہ طنزیہ انداز میں دکھاتا ہے کہ سکون صرف خاموشی سے ممکن ہے جو ان کے گھر میں نہیں مل رہا یہ ڈرامہ ایک طنزیہ اور مزاحیہ انداز میں گھر کے ماحول کی غیر متوازن صورتحال اور سکون کی کمی کو اُجاگر کرتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *